![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/56/Mars_Valles_Marineris.jpeg/640px-Mars_Valles_Marineris.jpeg&w=640&q=50)
مریخ کی آب و ہوا
From Wikipedia, the free encyclopedia
مریخ کی آب و ہوا سائنس دانوں کے لیے صدیوں سے دلچسپی کا باعث اس لیے رہی ہے کیونکہ مریخ وہ واحد چٹانی سیارہ ہے جس کی سطح کو براہ راست مفصل طور پر زمین سے دوربین کی مدد سے دیکھا جا سکتا ہے۔
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/56/Mars_Valles_Marineris.jpeg/640px-Mars_Valles_Marineris.jpeg)
اگرچہ مریخ چھوٹا ہے جس کی کمیت زمین کا 11 فیصد جبکہ سورج سے زمین کے مقابلے 50 فیصد زیادہ فاصلہ بھی ہے، تاہم اس کی آب و ہوا کافی مشابہ ہے، جیسا کہ قطبی برفیلی ٹوپیاں، موسمیاتی تغیر اور قابل مشاہدہ موسمیاتی نمونے۔ یہ مسلسل سیارہ شناسوں اور ماہرین موسمیات کی تحقیق کا ہدف بنا رہا ہے۔ موسمی تبدیلی اور میعادی برفیلے دوروں جیسی مماثلت کی وجہ سے اگرچہ مریخ کی آب و ہوا زمین سے مماثلت رکھتی ہے تاہم کچھ بہت زیادہ اہم اختلافات بھی موجود ہیں جیسے کہ انتہائی پست حرکی جمود۔ مریخ کا کرۂ فضائی کی اونچائی لگ بھگ 11 کلومیٹر یعنی زمین سے 60 فیصد زیادہ ہے۔ آب و ہوا کی اہمیت زیادہ اس وقت ہوتی ہے جب حیات حال یا ماضی میں سیارے پر موجود رہی ہو۔ آب و ہوا میں لوگوں کی زیادہ دلچسپی ناسا سے آنے والی ان خبروں کی بنیاد پر بڑھ گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی قطبی برفیلی ٹوپی پر بڑھتا ہوا عمل تصعید شاید مریخ پر متوازی عالمگیری حرارت کا سبب بن رہا ہے۔[1] اگرچہ حقیقت یہ ہے کہ مریخ کا درجہ حرارت گذشتہ چند دہائیوں میں اور گر کر ٹھنڈا ہوا ہے۔
زمین پر موجود آلات کی موجودگی میں مریخ کی تحقیق سترویں صدی سے کی جا رہی ہے تاہم مریخ کی کھوج کا آغاز صرف 1960ء کے عشرے کے وسط سے شروع ہوا ہے جس میں قریب سے اس کا مشاہدہ کیا گیا۔ قریب سے گزرنے والے خلائی جہاز اور مدار گردوں نے اوپر رہتے ہوئے اعداد و شمار کو مہیا کیا جبکہ کئی خلائی گاڑیوں اور جہاں گردوں نے براہ راست ماحولیاتی پیمائشوں کو ہمیں فراہم کیا۔ زمین کے مدار گرد جدید آلات نے آج ہمیں کچھ مفید "بڑی تصویر" دی ہے جس سے ہم نسبتاً بڑے موسمی مظہر کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
سب سے پہلا مریخ کے قریب سے گزرنے والا خلائی جہاز مرینیر چہارم تھا جو وہاں 1965ء میں پہنچا تھا۔ اس نے تیزی سے دو دنوں میں (14-15 جولائی 1965ء) کو اس کو پار کر لیا تھا۔ یہ مہم محدود تھی اور مریخ کی آب و ہوا کے بارے میں اس کی مہیا کردہ معلومات خام تھیں۔ بعد میں مرینیر مہمات (مرینیر ششم و مرینیر ہفتم) نے مریخ کی آب و ہوا کے بارے میں کچھ تشنہ لبی کو پورا کیا۔ اعداد و شمار پر انحصار کرنے والی آب و ہوا کی تحقیقات کا آغاز 1975ء میں وائی کنگ پروگرام کے ساتھ شروع ہوا اور مریخ پڑتال گرمدار گرد جیسے کھوجیوں کے ساتھ اب تک جاری ہے۔
اس مشاہداتی کام کو سائنسی کمپیوٹر نقل سے بھی مدد دی گئی جو مریخ کا عمومی گردشی نمونہ کہلاتا ہے۔[2] اس نمونے کے مختلف راستوں نے نہ صرف مریخ کے موسم کے بارے میں بڑھتی ہوئی معلومات دی بلکہ اس طرح کے نمونوں کی حد کو بھی بیان کیا۔