From Wikipedia, the free encyclopedia
محمد بن کعب القرظی رحمہ اللہ علیہ اہل کتاب تابعی تھے۔
محمد بن کعب القرظی رحمہ اللہ علیہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | مدینہ منورہ |
مقام وفات | مدینہ منورہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | محدث |
درستی - ترمیم |
محمد نام، ابوحمزہ کنیت، نسب نامہ یہ ہے، محمد بن کعب بن حبان بن سلیم بن اسد قرظی، ان کے والد کعب بنی قریظہ کے یہودی اور انصار کے قبیلہ اوس کے حلیف تھے، غزوۂ قریظہ میں گرفتار ہوئے لیکن بہت کمسن تھے اس لیے چھوڑ دیے گئے۔
محمد بن کعب بڑے فاضل اور بلند مرتبہ کے تابعی تھے، ابن حبان کا بیان ہے کہ وہ علم وفقہ میں مدینہ کے فاضل ترین علما میں تھے [1] امام نووی لکھتے ہیں کہ وہ بڑے علما اور ائمہ تابعین میں تھے۔ [2]
ان کوقرآن وحدیث میں یکساں کمال حاصل تھا، عجلی ان کو ثقۃٌ، رجلٌ، صالحٌ اور عالم قرآن لکھتے ہیں (تہذیب التہذیب:9/421) عون بن عبد اللہ کا بیان ہے کہ میں نے تاویل قرآن کا ان سے بڑا عالم نہیں دیکھا [3] حافظ ذہبی رحمہ اللہ ان کومفسرقرآن لکھتے ہیں۔ [4]
قرآن کے معنی میں تدبر وتفکر بھی آپ کی خصوصیت تھی، ایک مرتبہ رات میں سورۂ زلزال اور سورۂ القارعہ پڑھنا شروع کیں اور پوری رات ان کی سورتوں کے معانی ومطالب میں تدبر وتفکر کرتے رہے؛ یہاں تک کہ سفیدۂ صبح نمودار ہو گیا۔ [5] فرماتے تھے قرآن کے معنی کا مجھ پراس قدر ورود اور ہجوم ہوتا ہے کہ رات کی رات کٹ جاتی ہے؛ پھربھی معانی کا ہجوم اور آمد ختم نہیں ہوتی۔ [6] تفسیر کی کتابو ںمیں صدہا آیتوں کی تفسیر میں ان کے اقوال ملیں گے، ان میں سے بیشتر میں کوئی نہ کوئی لفظی یامعنوی ندرت ضرور ہوگی۔
حدیث کے بھی وہ ممتاز حافظ تھے، علامہ ابن سعد ان کوثقہ عالم اور کثیرالحدیث لکھتے ہیں[7] حدیث میں انھوں نے معاویہ، کعب بن عجرہ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، زید بن ارقم، عبد اللہ ابن رضی اللہ عنہ، عبد اللہ بن عمرو بن العاص، عبد اللہ بن یزید خطمی، عبد اللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، براء بن عازب رضی اللہ عنہ، جابر رضی اللہ عنہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے استفادہ کیا تھا، ان سے فیض اُٹھانے والوں میں ان کے بھائی عثمان، حکم بن عتبہ، یزید بن ابی زیاد، ابن عجلا، موسیٰ بن عبیدہ، ابومعشر، ابوجعفر حطمی، یزید بن الہاد، ولید بن کثیر، محمدبن المنکدر، عاصم بن کلیب، ایوب بن موسیٰ، ابن ابی الموالی، ابن المقدام اور ہشام بن زیاد وغیرہ لائق ذکر ہیں۔ [8]
فقہ میں مدینہ کے ممتاز فقہا میں شمار تھا
[9] ترجمہ:علم وفقہ کے اعتبار سے مدینہ کے فضلا میں تھے۔
زہد وورع کی دولت سے بھی بہرہ مند تھے، ابن سعدان کوعلماء متورعین [10] میں شمار کرتے ہیں اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ زاہد [11] ابن عماد حنبلی لکھتے ہیں کہ کعب علم صلاح اور ورع سے متصف تھے۔ [12]
زندگی کے ہرزمانہ میں نہایت پاکباز اورپاک نفس رہے، باایں ہمہ دعائے مغفرت وتوبہ واستغفار میں ہروقت مشغول رہتے تھے، یہ دیکھ کر ان کی والدہ فرماتی تھیں محمد! اگرتمہاری پاکبازانہ زندگی میرے سامنے نہ ہوتی توتمہاری دن رات کی گریہ زاری اور توبہ واستغفار سے میں سمجھتی کہ تم نے کوئی بہت بڑا گناہ کیا ہے؛ لیکن میں نے تمھیں بچپن میں بھی پاکباز اور پاک نفس پایا اور بڑے ہونے پربھی ویسا ہی پارہی ہوں، محمد بن کعب نے فرمایا: اماں جان! آپ جوسمجھتی ہیں وہ ٹھیک ہے؛ لیکن میں اپنے کوگناہوں سے مامون نہیں پاتا، ہو سکتا ہے کہ مجھ سے کوئی ایسی لغزش ہو گئی ہو، جو خدائے تعالیٰ کے غضب اور ناراضی کا باعث ہو، اسی وجہ سے میں ہروقت استغفار کیا کرتا ہوں۔
فرماتے تھے، اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ کوبھلائی کی توفیق دیتا ہے تواس میں تین خصلتیں پیدا کردیتا ہے، دین میں سمجھ، دنیا سے بے رغبتی اور عیب پوشی۔ فرمایا: جوقرآ ن پڑھے گا وہ عقل کی دولت سے ضرور بہرہ ورہوگا، چاہے اس کا سن سوبرس کا کیوں نہ ہو گیا۔ فرمایا کہ کچھ لوگوں کے اُوپر اور کچھ لوگوں کے واسطے زمین روتی ہے؛ پھرفرمایا جولوگ بھلائی کرتے ہیں، ان کے واسطے زمین روتی اور دُعا کرتی ہے اور جولوگ برائی کرتے ہیں اُن کے اُوپرزمین روتی ہے اور بددُعا کرتی ہے؛ پھریہ آیت تلاوت فرمائی: فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ۔ [13] ترجمہ:زمین وآسمان ان پرنہیں روئے۔ رونے سے مراد ہمدردی وشہادت ہے، اس لیے کہ قیامت میں ہمارے اعمال کے بارے میں ہرچیز سے شہادت لی جائے گی، آپ سے پوچھا گیا کہ خذلان اور حرمان کی علامت کیا ہے، فرمایا کہ اچھے کوبرا اور برے کواچھا سمجھنا۔ ذکرالہٰی فرماتے تھے کہ اگرترک ذکر کی رخصت دی جا سکتی توسب سے پہلے حضرت زکریا علیہ السلام کورخصت ملتی (کیونکہ ان کواللہ تعالیٰ نے تین دن تک بولنے سے منع کر دیا تھا؛ مگراسی کے ساتھ یہ حکم بھی تھا کہ ذکرِالہٰی کثرت سے کرو) پھریہ آیت تلاوت کی: آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا وَاذْكُرْ رَبَّكَ كَثِيرًا۔ [14] ترجمہ:تمھارے لیے نشانی یہ ہے کہ تین روز تک کسی شخص سے بجز اشارے کے بات نہ کرو اور اللہ تعالیٰ کا ذکر زیادہ کرو۔ پھرفرمایا کہ دوسرے مجاہدین فی سبیل اللہ کواس کی رخصت مل سکتی تھی؛ لیکن ان کے متعلق فرمایا ہے؛ پھریہ آیت پڑھی: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَالَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا۔ [15] ترجمہ:اے ایمان والو! جب تم سے دشمن کی کسی جماعت سے مڈبھیڑ ہوجائے توثابت قدم رہو اور ذکرِ الہٰی زیادہ کرو۔
سنہ108ھ میں وفات پائی۔ [16]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.