غائبانہ نماز جنازہ
From Wikipedia, the free encyclopedia
غائبانہ نماز جنازہ سے مراد ایسا جنازہ جس میں میت سامنے موجود نہ ہو۔
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نجاشی کی موت کی خبر دی اور کہا ان کے جنازہ کی غائبانہ نماز پڑھو۔ نجاشی شاہ حبشہ جس کا نام اصحمہ جو اہل کتاب میں سے تھا۔ اس نے مسلمانوں کی اس وقت بھرپور حمایت کی جب مسلمان ہجرت کر کے حبشہ پہنچے اور قریش مکہ کا ایک وفد انھیں واپس لانے کے لیے شاہ حبشہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ شاہ نے نہ صرف یہ کہ مسلمانوں کو واپس نہیں کیا اور انھیں پناہ دی بلکہ برملا اعتراف کیا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور مریم کے معاملہ میں مسلمانوں کے عقائد بالکل درست اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی تعلیمات کے عین مطابق ہیں۔ پھر مسلمانوں کے ساتھ بہتر سے بہتر سلوک کیا۔ اور مسلمان ہو گیا جب وہ فوت ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں کو اس کی وفات پر مطلع کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنے بھائی کی نماز جنازہ پڑھو۔ چنانچہ اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی گئی۔[1][2]