خروج
From Wikipedia, the free encyclopedia
خروج بنیادی بنی اسرائیلی حکایت ہے۔ یہ مصر میں بنی اسرائیل کی غلامی ، یہوواہ (اللہ کا عبرانی نام) کے ذریعہ ان کی نجات، سیناء میں بنی اسرائیل کے لیے اتری آیات، کنعان کے کناروں اور وادی تیہ کے بیابانوں میں خانہ بدوشی، خداداد ارضِ مقدسہ کی زمین کے بارے میں بتلاتی ہے۔ یہ کہانی بائبل میں خروج ، احبار ، گنتی اور استثناء کی کتابوں اور قرآن میں الشعراء ، القصص ، الصف ، الاعراف ، المائدہ، طہ دخان کی سورتوں پر پھیلی ہوئی ہے۔ بائبل میں اس کا پیغام ہے کہ اسرائیل کو خدا نے غلامی سے نجات دلائی ہے اور اسہی کی وجہ سے شریعت موسوی کے ذریعے سے ان سے تعلق رکھتا ہے، جس کی شرائط ہیں کہ خدا اپنے منتخب کردہ قوم کی حفاظت کرتا رہے گا، جب تک وہ خدائی شریعت پر عمل پیرا رہیں گے اور صرف اسی کی عبادت کرتے رہیں گے ۔ جبکہ قرآن سابقہ انعامات کا ذکر کر کے دوبارہ حق پرستی و حق شناسی کی تلقین کرتا ہے یہ بیانیہ اور شریعت یہودیت میں مرکز کی حیثیت رکھتے ہیں ، جو روزانہ یہودی عبادت میں دہرائے اور فسح جیسے میلوں میں منائے جاتے ہیں،یونہی یورپ میں ظلم و ستم سے فرار ہونے والے ابتدائی غیر یہودی مزاحمتکار (پروٹسٹنٹ) دھڑوں اور سیاہ فام امریکیوں کی آزادی اور شہری حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کے لیے تلقین اور مثال کی حیثیت رکھتی ہے۔
اس صفحے میں موجود سرخ روابط اور اسکے مضمون بارے مزید مواد مساوی زبانوں کے ویکیپیڈیاؤں خصوصاً انگریزی ویکیپیڈیا میں موجود ہے، ترجمہ[1] کر کے ویکیپیڈیا اردو کی مدد کریں۔ |
ماہرین نے وسیع طور پر اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ خروج کی کہانی 5 صدی ق م کی ہے۔ اس کی روایات کا سراغ 8 ویں صدی قبل مسیحی عیسائیوں کے تحریروں میں لگایا جا سکتا ہے، لیکن اس کی کوئی آثارِ قدیمہ کی تاریخی بنیاد نہیں بلکہ، آثارِ قدیمہ قدیم اسرائیل کے لیے فقط ایک کنعانی آبادی کی توجیہ پیش کرتا ہے۔