بہار اسمبلی انتخابات، 2015ء (انگریزی: 2015 Bihar Legislative Assembly election) بھارت کی ریاست بہار میں نومبر 2015ء کو منعقد ہوئے۔ حالانکہ سابقہ اسمبلی کی میعاد 29 نومبر کو ختم ہونی تھی۔[1][2]
اجمالی معلومات ٹرن آؤٹ, پہلی بڑی جماعت ...
بہار اسمبلی انتخابات، 2015ء![](//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/41/Flag_of_India.svg/50px-Flag_of_India.svg.png)
|
→ 2010 |
12 اکتوبر 2015ء (2015ء-10-12) - 5 نومبر 2015 (2015-11-05) |
2020 ← |
|
ٹرن آؤٹ | 56.91% ( 4.18%) |
---|
|
|
|
بند کریں
اپریل 2015ء میں جنتا پریوار جس میں سماجوادی پارٹی، جنتا دل، راشٹریہ جنتا دل، جنتا دل سیکیولر، انڈین نیشنل لوک دل اور سماجوادی جنتا پارٹی]] شامل تھے، نے متحدہ طور پر انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔[3][4] اور نتیش کمار کو وزارت اعلیٰ کا امیدوار نامزد کیا گیا تھا۔ بعد میں انڈین نیشنل کانگریس اور راشٹروادی کانگریس پارٹی نے بھی اس اتحاد میں شمولیت اختیار کر لی۔[5] لیکن بعد میں سماجوادی پارٹی، سماجوادی جنتا پارٹی جنتا پریوار سے نکل گئی اور باقی بچی پارٹیوں سے اس اتحاد کو مہا گٹھ بندھن کا نام دیا۔
دوسری جانب قومی جمہوری اتحاد کے بینر تلے بھارتیہ جنتا پارٹی، لوک جن شکتی پارٹی، راشٹریہ لوک سمتا پارٹی اور ہندوستان عوامی مورچا نے انتخابات کے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔[6][7][8]
تیسرا محاذ 6 بایاں بازو پارٹیوں کا تھا۔[9][10]
اس انتخابات میں 2000ء کے بعد سے بہار میں سب سے زیادہ ووٹنگ ہوئی تھی۔ کل 56.8% لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔[11] آر جے ڈی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری اور کل 81 نشستیں اپنے نام کیں۔ اس کے بعد جے ڈی یو نے 70 اور بی جے پی کو 53 نشستیں ملیں۔ سب سے زیادہ ووٹ بی جے پی کو (24.4%)، اس کت بعد آر جے ڈی (18.4%) اور اس کے بعد (16.8%) اور کانگریس کو 6.7% ووٹ حاصل ہوئے۔[12]