![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/59/Baba_Hari_Dass_in_India.jpg/640px-Baba_Hari_Dass_in_India.jpg&w=640&q=50)
بابا ہری داس
From Wikipedia, the free encyclopedia
بابا ہری داس 26 مارچ 1923 کو الموڑہ[1] میں پیدا ہوئے جو نینی تال کے قریب واقع ہے۔ تب یہ علاقہ اترپردیش میں شامل تھا اور اب اتر کھنڈ کا حصہ ہے۔ بابا ہری داس یوگا کے استاد، خاموشی اختیار کرنے والے سنیاسی اور دھرم اور موکش کے مبصر تھے۔ انھیں اشٹانگ یوگا پر مہارت ہے جو پتنجلی[2] کی راج یوگا[3] کہلاتی ہے۔ اس کے علاوہ انھیں کریہ یوگا، ایور وید، سانکھیہ، تنتر یوگا، وید اور سنسکرت پر بھی مہارت حاصل تھی۔
بابا ہری داس | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | (1923-03-26) 26 مارچ 1923 (عمر 101 برس) الموڑا، نزد نینیتال، اترپردیش (اتراکھنڈ)، بھارت |
وفات | 25 ستمبر 2018ء (95 سال) ![]() |
قومیت | بھارتی |
عملی زندگی | |
پیشہ | فلسفی ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |
کماؤں کے کرناٹک براہمن خاندان کی تیرہویں نسل میں پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش چیتر کے مہینے میں ہوئی۔[4] اس کے علاوہ وہ مصنف، ڈراما نگار، مارشل آرٹس کے استاد، مجسمہ ساز اور مندروں کے ماہر معمار بھی تھے۔ 1971ء کے اوائل میں ریاست ہائے متحدہ امریکا میں آمد پر[5] ان کی تعلیمات سے متاثر ہو کر کیلیفورنیا[6] اور کینیڈا[7] میں بہت سے یوگا کے مراکز کھل گئے۔ انھوں نے یوگا سترا، سرمد بھگوت گیتا، سمکھیا کریکا اور ویدوں پر تبصروں والی بہت سی کتب لکھیں۔ اس کے علاوہ مقصدِ حیات، دانش و حکمت، مضامین، ڈراموں، چھوٹی کہانیوں، بچوں کی کہانیوں، کیرتن منتر اور یوگا کے بارے انتہائی تفصیلی کتابیں بھی لکھیں۔ انہی کتب کی مدد سے پھر یوگا میں اسناد کے کورس کرانا شروع ہوا تھا۔[8]
ریاست ہائے متحدہ میں انھوں نے ایورویدک کو متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔[9][10] ایورویدک قدیم ہندوستان میں صحت اور علاج کے لیے استعمال ہوتا آیا ہے۔ اس کے علاوہ ناچ، مخصوص لباس کی تیاری وغیرہ بھی سکھایا کرتے تھے۔ کرم یوگا یعنی بے لوث خدمت جس نے ان کی زندگی کا رخ متعین کیا اوردوسروں کی بھلائی کے کام کرنے کے بارے بھی سکھاتے تھے۔ اس کے علاوہ انھوں نے 1987ء میں ہردوار میں کھولے گئے سری رام یتیم خانے پر پوری توجہ مرکوز رکھی جہاں پورے بھارت سے یتیم اور لاوارث بچے رکھے گئے ہیں۔[11] اگرچہ وہ خود کبھی نہیں بولتے مگر کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا اور ان میں لکھتے تھے۔[12]
نینی تال اور الموڑہ کے مقامی لوگ بابا ہری داس کو ہری داس،[13] ہری داس بابا،[14] چھوٹا مہاراجا،[15] ہردا بابا وغیرہ کہتے ہیں۔ نینی تال کے بابا ہری داس سوامی ہری داس سے الگ شخصیت تھے۔