اشفاق احمد (سائنس دان)
From Wikipedia, the free encyclopedia
اشفاق احمد، ڈی۔ایس سی۔، وزیر مملکت، ستارۂ امتیاز، ہلال امتیاز، نشان امتیاز، ایف پی ایے ایس (3 نومبر 1930 – 18 جنوری 2018)، ایک پاکستانی نیوکلیئر طبیعیات، ایمیریٹس پروفیسر ذراتی طبیعیات بہ قومی مرکز برائے طبیعیات اور سابقہ سائنس مشیر برائے حکومت پاکستان۔[2]
اشفاق احمد (سائنس دان) | |
---|---|
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 نومبر 1930ء ![]() گورداسپور ![]() |
وفات | 18 جنوری 2018ء (88 سال)[1] ![]() اسلام آباد ![]() |
رہائش | اسلام آباد ![]() |
شہریت | ![]() ![]() ![]() |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
مادر علمی | گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور جامعہ مانٹریال جامعہ پنجاب ![]() |
پیشہ | طبیعیات دان ، انجینئر ، نظریاتی طبیعیات دان ، جوہری طبیعیات دان ![]() |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، فرانسیسی ، انگریزی ![]() |
شعبۂ عمل | نویاتی طبیعیات ![]() |
ملازمت | جامعہ پیرس ، پاکستان جوہری توانائی کمیشن ، عالمی ادارہ برائے نیوکلیائی توانائی ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ، قومی انسٹی ٹیوٹ طبیعیات کے لئے ، منصوبہ بندی کمیشن ![]() |
اعزازات | |
درستی - ترمیم ![]() |
وسیع النظر نظری طبیعیات دان،[3] اشفاق احمد نے سرن میں 1960ء اور 1970ء کی دہائیوں میں بطور اعلٰی تحقیق کار کے ذراتی طبیعیات کی ایپلی کیشنز اور نظریات کی نظریاتی ترقی اور کوانٹم الیکٹروڈمیشنز میں اس کے متعلقہ توسیع میں اہم خدمات سر انجام دیں۔ قبل ازیں 1950ء کی دہائی میں پاکستان جوہری توانائی کمیشن میں شمولیت اختیار کی، اشفاق احمد نے پنسچ انسٹی ٹیوٹ میں خفیہ طبیعیات کے ادارے کے ناظم کے طور پر خدمات سر انجام دیں اسی ادارے نے 1971 کی جنگ کے بعد پہلے جوہری ہتھیار کا نمونہ بنایا۔ ۔[4] وہاں، انھوں نے ہتھیاروں کی فاصل کمیت کی طبیعیات اور ریاضی کے حساب کتاب اور ان میں دھماکا خیو مواد کے طریقہ کار پر بنیادی کردار ادا کیا۔[5]
سنہ 1960ء کی دہائی اور اور اس کے بعد، عالمی ادارہ برائے نیوکلیائی توانائی میں حکومت پاکستان کے سرکاری مشن کے ایک اعلٰی سطح عہدے دار رہے، صنعتی ترقی کے لیے جوہری طاقت کا پرامن استعمال کرنے کے لیے کام کیا۔ پی اے ای سی کا نظام 1991 تا 2001ء تک سنبھالے رکھا، اے کے بعد بطور وزیر مملکت حکومت پاکستان وزیراعظم کے بطور سائنسی مشیر برائے حکمت عملی اور سائنسی پروگرامرہے۔ جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے لیے ایک سخت حامی تھے ان کو ملکی اور بین الاقوامی شہرت مئی 1998ء میں ملی جب پاکستان کے پہلے جوہری تجربات کی نگرانی و ہدایات دیں۔ (دیکھیے چاغی-I اور چاغی-II) یہ تجربات خفیہ ویپنس ٹیسٹنگ لیبارٹریز صوبہ بلوچستان پاکستان میں کیے کیے تھے۔[6]