مشرق وسطی کی تاریخ
From Wikipedia, the free encyclopedia
مشرق وسطی گہوارہ ثقافت ہے اور دنیا کی کئی قدیم ترین ثقافتوں کا ظہور اسی علاقہ میں ہوا ہے۔ اس میں مشرق قریب کا علاقہ تاریخی اعتبار سے سب سے زیادہ اہم اور قدیم ہے۔ یہاں کی تاریخ انسان کی ابتدائی آبادی سے شروع ہوتی ہے۔ اس کے بعد یہاں کئی اسلامی و غیر اسلامی، ما قبل اسلامی اور ما بعد اسلامی ثقافتیں، سلطنتیں اور قومیں آباد ہوئیں اور ملک بنے، ریاستیں قائم ہوئیں اور موجودہ دور کے مشرق وسطی میں تاریخیں بنتی رہیں۔
اس علاقہ میں سمپری لوگوں سے سب سے پہلے ایک پیچیدہ نظام کی ابتدا کی جسے آگے چل کر ثقافت کہا گیا۔ ثقافت کے ابتدا کی تاریخ بھی 5 ملینیم ق م ہے۔ یہ زمانہ فرعون کا ہے اور جغرافیائی علاقہ بالائی اور زیریں مصر ہے۔[1] بین النہرین میں کئی طاقتور حکومتوں میں اپنی راجدھانیاں قائم کیں اور یہاں سے تقریباً پورے مشرق وسطی پر حکومت کی جیسے اشوریہ 1365–1076ق م اور جدید آشوری سلطنت 911–609ق م۔ 7ویں صدی ق م کے اوائل می ایرانی ماد اور ان کے بعد ہخامنشی سلطنت۔ ایران میں یکے بعد دیگرے کئی سلطنتیں ظہور پزیر ہوئیں۔ پہلی صدی عیسوی میں رومی جمہوریہ نے پورے مشرقی بحیرہ روم کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔ اور مشرق قریب کا زیادہ تر حصہ ان کے زیر نگیں آ گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ مشرقی روم میں ایک سلطنت قائم ہوئی جسے بعد میں بازنطینی سلطنت کے نام سے جانا گیا۔ اس کی حکومت بلقان سے دریائے فرات تک تھی۔ یہ تدریجا مسیحیت کے علمبردار بن گئے اور اپنے مذہب میں بہت شدید ہو گئے جس کی وجہ سے قسطنطنیہ سے جاری ہوانے مسیحی قوانین اور عقائد اور مشرق وسطی کے دیگر مسیحیوں کے درمیان میں سخت مزہبی جنگ چھڑ گئی۔ تیسری صدی عیسوی سے 7ویں صدی عیسوی تک پورا مشرق وسطی بازنطینی سلطنت اور ساسانی سلطنت کے تسلط میں تھا۔ 7ویں صدی عیسوی میں اسلام کا ظہور ہوا جو مشرق وسطی کی نئی طاقت بن کر ابھرا۔ عرب قوم نے پورے مشرق وسطی کو اپنے تسلط میں لے لیا مگر 11ویں صدی عیسوی میں اچانک ان کا زوال ہوا اور سلجوق خاندان کی شکل میں ایک نئی طاقت سامنے آئی۔ 13ویں صدی میں منگول سلطنت ایک آندھی کی طرح اٹھی اوردیکھتے ہی دکھتے تقریباً پورے علاقہ کو اپنی زد میں لے لیا۔ ان کے ساتھ ساتھ ترکوں کا ظہور ہوا اور پورا اناطولیہ ان کا ہو گیا۔ 15ویں صدی میں مگربی اناطولیہ میں ایک نئی طاقت ابھر لر سامنے آئی جسے دنیا سلطنت عثمانیہ کے نام سے جانتی ہے۔ نسلا ترکی اور مذہبا مسلمان عثمانیوں نے قسطنطنیہ فتح کیا اور مشرق وسطی کی تاریخ میں ایک نئے باب، سرخ باب کا اضافہ کیا۔