شاہ جہاں
مغلیہ سلطنت کا پانچواں شہنشاہ جس نے 19 جنوری 1628ء سے 31 جولائی 1658ء تک حکومت کی۔ / From Wikipedia, the free encyclopedia
شہاب الدین محمد شاہ جہاں اول یا مرزا شہاب الدین بیگ محمد خان خرم (پیدائش: 5 جنوری 1592ء— وفات: 22 جنوری 1666ء) سلطنت مغلیہ کا پانچواں شہنشاہ تھا جس نے 1628ء سے 1658ء تک حکومت کی۔ شاہ جہاں کا عہد مغلیہ سلطنت کے عروج کا دَور تھا اور اِس دور کو عہدِ زریں بھی کہا جاتا ہے۔ اکتوبر 1627 میں جہانگیر کی موت کے بعد ، شاہ جہاں نے اپنے سب سے چھوٹے بھائی شہریار مرزا کو شکست دی اور آگرہ قلعہ میں خود کو شہنشاہ کا تاج پہنایا۔ انھوں نے لال قلعہ، شاہ جہاں مسجد اور تاج محل سمیت کئی یادگاریں تعمیر کیں۔ ستمبر 1657 میں ، شاہ جہاں بیمار تھا اور اس نے اپنے سب سے بڑے بیٹے دارا شکوہ کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ اس نامزدگی کے نتیجے میں اس کے تین بیٹوں کے درمیان جانشینی کا بحران پیدا ہوا ، جس میں سے شاہ جہاں کا تیسرا بیٹا اورنگ زیب (1658–1707) فاتح بن گیا اور ولی عہد دارا شکوہ سمیت اپنے تمام زندہ بھائیوں کو پھانسی دے کر چھٹا شہنشاہ بن گیا۔ جولائی 1658ء میں شاہ جہاں کی بیماری سے صحت یاب ہونے کے بعد اورنگ زیب نے اپنے والد کو جولائی 1658ء سے جنوری 1666ء میں اپنی وفات تک آگرہ قلعہ میں قید کر رکھا۔ انھیں تاج محل میں اپنی بیوی کے بغل میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔[6]
پیش نظر مضمون منتخب بنائے جانے کے لیے امیدوار ہے۔ منتخب مضامین ویکیپیڈیا کی بہترین کارکردگی کا نمونہ ہیں چناں چہ نامزد کردہ مضمون کا ہر لحاظ سے منتخب مضمون کے معیار پر پورا اُترنا ضروری ہے۔ براہ کرم اس مضمون پر اپنی رائے پیش کریں۔ |
اس صفحہ کو محفوظ کر دیا گیا ہے؛ استفسارِ وجوہات اور متعلقہ گفتگو کے لیے تبادلۂ خیال کا صفحہ استعمال کریں۔ |
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(فارسی میں: شهابالدین مُحمَّد شاهجهان) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 15 جنوری 1592ء [1] قلعۂ لاہور | ||||||
وفات | 22 جنوری 1666ء (74 سال)[2][1] قلعہ آگرہ | ||||||
مدفن | تاج محل | ||||||
زوجہ | ممتاز محل (30 اپریل 1612–17 جون 1631) عزالنساء بیگم (2 ستمبر 1617–22 جنوری 1666) قندھاری بیگم (12 دسمبر 1609–) | ||||||
اولاد | پرہیز بانو بیگم ، جہاں آرا بیگم ، دارا شکوہ [3]، شاہ شجاع ، روشن آرا بیگم ، اورنگزیب عالمگیر ، مراد بخش ، گوہر آراء بیگم | ||||||
والد | نورالدین جہانگیر | ||||||
والدہ | جگت گوسائیں | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | مغل خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
مغل بادشاہ (5 ) | |||||||
برسر عہدہ 19 جنوری 1628 – 31 جولائی 1658 | |||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | شاہی حکمران [4] | ||||||
مادری زبان | فارسی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | فارسی [5]، عربی ، چغتائی ، ہندوستانی | ||||||
درستی - ترمیم |
مغل حکمران | |
ظہیر الدین محمد بابر | 1526–1530 |
نصیر الدین محمد ہمایوں | 1530–1540 1555–1556 |
جلال الدین اکبر | 1556–1605 |
نورالدین جہانگیر | 1605–1627 |
شہریار مرزا (اصلی) | 1627–1628 |
شاہجہان | 1628–1658 |
اورنگزیب عالمگیر | 1658–1707 |
محمد اعظم شاہ (برائے نام) | 1707 |
بہادر شاہ اول | 1707–1712 |
جہاں دار شاہ | 1712–1713 |
فرخ سیر | 1713–1719 |
رفیع الدرجات | 1719 |
شاہجہان ثانی | 1719 |
محمد شاہ | 1719–1748 |
احمد شاہ بہادر | 1748–1754 |
عالمگیر ثانی | 1754–1759 |
شاہجہان ثالث (برائے نام) | 1759–1760 |
شاہ عالم ثانی | 1760–1806 |
[[بیدار بخت محمود شاہ بہادر] (برائے نام) | 1788 |
اکبر شاہ ثانی | 1806–1837 |
بہادر شاہ ظفر | 1837–1857 |
برطانیہ نے سلطنت مغلیہ کا خاتمہ کیا |
1658ء میں شاہ جہاں کو اُس کے بیٹے اورنگزیب عالمگیر نے معزول کر دیا۔ شاہ جہاں کی تعمیرات سے دِلچسپی اور اُس کے عہد میں تعمیر ہونے والے تعمیری شاہکار آج بھی قائم ہیں۔ اُسے مغلیہ سلطنت کا عظیم ترین معمار شہنشاہ یا انجنئیر شہنشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ شاہ جہاں کی وجہ شہرت تاج محل اور ممتاز محل سے اُس کی محبت کی داستانیں ہیں۔[7]